بنگلورو11؍جولائی(ایس او نیوز) ڈی وائی ایس پی گنپتی کی مبینہ خود کشی کا مسئلہ قومی میڈیا میں سرخیوں میں چھاجانے کے سبب کانگریس اعلیٰ کمان نے اس معاملے سے نمٹنے کیلئے ریاستی حکومت کی طرف سے اپنائے گئے طریقۂ کار پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعلیٰ سدرامیا کو سخت ہدایت دی ہے کہ اس معاملے کی ساری رپورٹ اعلیٰ کمان کو روانہ کرنے کے ساتھ اس سے نمٹنے کیلئے مناسب طریقۂ کار وضع کیا جائے۔ پچھلے کچھ دنوں سے ریاستی حکومت کے یکے بعد دیگرے تنازعات میں گھرنے کی وجہ سے اعلیٰ کمان کی ناراضگی میں اور بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ حال ہی میں ریاستی کابینہ میں ردوبدل کرکے 2018 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے پارٹی کو تیار کرنے کی وزیراعلیٰ کو ہدایت دی گئی اور وزارت میں ردوبدل کرنے کیلئے سدرامیا کو مکمل آزادی دی گئی، لیکن وزارت میں ردوبدل کے بعد سے مسلسل حکومت نئے نئے تنازعات میں الجھتی جارہی ہے اور عوام کی نظروں میں معتوب ہورہی ہے۔اعلیٰ کمان نے اس صورتحال پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ڈی وائی ایس پی کی مبینہ خود کشی کی مکمل تفصیل روانہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ گنپتی کی خود کشی کے ساتھ حالیہ دنوں میں پیش آئے چند دیگر معاملات کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے اعلیٰ کمان نے اس مسئلے پرریاستی حکومت کی باز پرس کی تیاری کرلی ہے۔ یہ بھی شکایت کی گئی ہے کہ پارٹی کے سینئر لیڈروں پر کھلے عام نکتہ چینی اور ان کی شکایات کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ چل پڑا ہے۔ بتایاجاتاہے کہ اعلیٰ کمان کی طرف سے وزیر اعلیٰ سدرامیا کو ہدایت دی گئی ہے کہ صورتحال کو ٹھیک طرح سے نمٹائیں، تاکہ پارٹی کے امیج کو کسی طرح کا دھکا نہ پہنچنے پائے۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے اس سلسلے میں سدرامیا سے رابطہ کرکے فوری طور پر اس صورتحال کو سلجھانے کی ہدایت دی ہے۔ حالیہ عرصہ میں سدرامیا کی بیش قیمتی گھڑی ، ان کے فرزند کی طرف سے سرکاری اسپتالوں کی لیباریٹری کا ٹھیکہ ، گزشتہ ماہ ڈی وائی ایس پی انوپما شینائی کا استعفیٰ اور اس کے فوراً بعد ڈی وائی ایس پی کلپا اور گنپتی کی خود کشیوں کے واقعات سے پارٹی کو ندامت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فوری طور پر اس سلسلے پر روک لگائی جائے اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو اعلیٰ کمان خاموش نہیں بیٹھ سکتا۔